آپ نے ایسے افراد تو دیکھیں ہوں گے جو اپنے آپ سے باتیں کرنے کے عادی ہوتے ہیں اور یہ جذباتی طور پر انتشار اور ڈپریشن کی نشانی ہوسکتی ہے۔
یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔
ایریزونا یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ خودکلامی کرنے کے عادی ہونا نرگسیت کی علامت کی بجائے ڈپریشن کی نشانی ہوسکتی ہے۔
مزید پڑھیں : ذہنی صحت کے لیے 10 نقصان دہ عادات
تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ اپنے آپ سے اکثر باتیں کرنا اور ذہنی الجھنوں کے درمیان تعلق موجود ہے۔
تحقیق کے مطابق جذباتی طور پر منفی اثرات مرتب ہونے سے جذباتی انتشار بڑھتا ہے جس سے ذہنی بے چینی، فکرمندی، تناﺅ اور ڈپریشن وغیرہ طاری ہوسکتے ہیں۔
محققین نے دریافت کیا کہ جو لوگ اکثر خودکلامی کرتے ہیں وہ ڈپریشن کے شکار ہوسکتے ہیں مگر دیگر ذہنی عارضے بھی انہیں لاحق ہوسکتے ہیں۔
اس تحقیق کے دوران امریکا اور جرمنی سے تعلق رکھنے والے 5 ہزار کے قریب افراد کے ڈیٹا کا تجزیہ کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں : پاکستان میں ذہنی بیماریاں اور ہماری بے حسی
نتائج سے معلوم ہوا کہ خودکلامی اور ڈپریشن کے درمیان تعلق موجود ہے اور پہلی بار اس بات پر تفصیلی روشنی ڈالی گئی ہے۔
محققین نے مزید بتایا کہ نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ خودکلامی ہوسکتا ہے کہ ڈپریشن کا تجزیہ کرنے کے لیے بہت زیادہ اچھا عنصر نہ ہو مگر یہ ذہنی مسائل کی جانب اشارہ ضرور ہوسکتا ہے اور اس حوالے سے تفصیلی تجزیے کی ضرورت ہوتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ زندگی میں پیش آنے والی منفی واقعات ذہنی بے چینی بڑھاتے ہیں اور جب ان کے بارے میں لوگ سوچتے ہیں تو وہ اپنے آپ سے باتیں کرنے لگتے ہیں۔
Ads
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
What is palindromic rheumatism? By Aaron Kandola
Palindromic rheumatism is a rare form of arthritis that causes symptoms to flare up periodically and then disappear, leaving no lasting dama...
-
Palindromic rheumatism is a rare form of arthritis that causes symptoms to flare up periodically and then disappear, leaving no lasting dama...
-
Finding a link between osteoarthritis and the bacteria in our guts seems unlikely. However, new research concludes that they could, in fac...
-
Blocking a protein in the liver can prevent obesity and its related diseases — such as type 2 diabetes and fatty liver — in mice, according ...
No comments:
Post a Comment