Ads

Friday, 23 March 2018

ڈی این اے کیا ہوتا ہے؟

رواں ماہ کے آغاز میں صوبہ پنجاب کے ضلع قصور سے 7 سالہ زینب کے اغوائاور زیادتی کے بعد قتل کے واقعے نے جہاں پورے ملک کو لرزا کر رکھ دیا، وہیں تحقیقاتی ادارے بھی حرکت میں آئے اور انہوں نے تفتیش کے مختلف طریقوں کو استعمال کرتے ہوئے قاتل کی تلاش شروع کی۔تحقیقاتی اداروں نے زینب کے قتل کی کڑیاں قصور میں اس سے قبل زیادتی کے بعد قتل کی گئی بچیوں کے کیسز سے ملانا شروع کیں اور ان کی تحقیق کا دارومدار ڈی این اے ٹیسٹ پر ٹھہرا۔پولیس کا کہنا ہے کہ معصوم زینب کے قتل میں ملوث ملزم عمران کو ڈی این اے ٹیسٹ کے ذریعے تصدیق کے بعد گرفتار کیا گیا۔ہم سب ہی گذشتہ کافی دنوں سے (بلکہ ا±س سے قبل بھی) ڈی این اے ٹیسٹ کے بارے میں سن اور پڑھ چکے ہیں، لیکن یہ ڈی این اے ٹیسٹ دراصل ہوتا کیا ہے؟ آئیے نظر ڈالتے ہیں:ڈی این اےاس طبی اصطلاح کو ہم آسان الفاظ میں کچھ یوں بیان کرسکتے ہیں کہ انسانی جسم لاتعداد خلیات یعنی سیلز کا مجموعہ ہوتا ہے، اسی طرح ہمارے جسم کا ہر ایک سیل ایک مالیکیول پر مشتمل ہوتا ہے، جسے ڈی این اے کہا جاتا ہے۔ڈی این اے یعنی ’ڈی آکسی رائبو نیوکلک ایسڈ‘ کسی بھی انسان کا وہ مخصوص جینیاتی کوڈ ہے، جس کے ذریعے اس کے بارے میں معلومات حاصل کی جاسکتی ہیں اور یہ معلومات اس کی ظاہری شکل و صورت، زندگی، تاریخ اور شناخت پر مشتمل ہوتی ہیں۔

Thursday, 22 March 2018

توند سے نجات پر چربی کہاں جاتی ہے؟

دنیا بھر میں لوگ توند کی چربی گھلانے کے لیے فکرمند رہتے ہیں اور اس کے لیے مختلف غذاﺅں یا طریقوں کو آزماتے ہیں، جن میں سے بیشتر کامیاب نہیں ہوپاتے۔

تاہم کبھی آپ نے سوچا کہ جو لوگ کامیاب ہوکر اضافی چربی کو گھلا دیتے ہیں تو وہ جاتی کہاں ہے؟ یہ وہ سوال ہے جس کا جواب 98 فیصد ڈاکٹر بھی نہیں دے پاتے۔

تاہم اب آسٹریلیا سے تعلق رکھنے والے طبی ماہرین نے اس کا جواب ڈھونڈ نکالا ہے۔

نیو ساﺅتھ ویلز یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ عام افراد سے لے کر ڈاکٹروں میں سب سے عام غلط فہمی یہ پائی جاتی ہے کہ اضافی جسمانی چربی گھل کر توانائی کی شکل اختیار کرلیتی ہے۔

تحقیق میں بتایا گیا کہ اس خیال میں مسئلہ یہ ہے کہ یہ مادے کی منتقلی کے قانون کے خلاف ہے۔

محققین کا کہنا تھا کہ کچھ لوگوں کو لگتا ہے کہ یہ چربی شکل تبدیل کرکے مسل کی شکل اختیار کرلیتی ہے جو کہ ناممکن ہے جبکہ دیگر کو لگتا ہے کہ یہ آنتوں کے راستے جسم سے خارج ہوجاتی ہے۔

تو سوال یہ ہے کہ اگر جسمانی توانائی، مسلز یا فضلہ کی شکل اختیار نہیں کرتی تو یہ چربی جاتی کہاں ہے؟

تو اس کا درست جواب ہے کہ یہ چربی کاربن ڈائی آکسائیڈ اور پانی کی شکل اختیار کرتی ہے، انسان کاربن ڈائی آکسائیڈ کو خارج کردیتا ہے جبکہ پانی جسم کے اندر گردش کرکے پیشاب یا پسینے کی شکل میں باہر نکل جاتا ہے۔

تحقیق کے مطابق اگر کوئی فرد 10 کلوگرام چربی کم کرتا ہے تو 8.4 کلو کاربن ڈائی آکسائیڈ کے ذریعے پھیپھڑوں سے باہر آتی ہے جبکہ باقی 1.6 کلوگرام پانی کی شکل اختیار کرلیتا ہے۔

یہ ہر ایک کو حیران کردینے والا امر ہے مگر درحقیقت ہم لگ بھگ جو کچھ بھی کھاتے ہیں وہ پھیپھڑوں کے راستے ہی باہر نکلتا ہے۔

تمام کاربوہائیڈریٹس ہضم ہوجاتے ہیں جبکہ لگ بھگ تمام چربی کاربن ڈائی آکسائیڈ اور پانی کی شکل اختیار کرلیتی ہے، پروٹین کے ساتھ بھی ایسا ہی ہوتا ہے تاہم اس کا معمولی حصہ یورا اور دیگر ٹھوس مواد کی شکل اختیار کرتا ہے جو کہ پیشاب سے خارج ہوتا ہے۔

غذا میں جو واحد چیز ہمارا معدہ ہضم نہیں کرپاتا اور برقرار رپتا ہے وہ غذائی فائبر ہے۔

اس کے علاوہ جو کچھ لوگ نگلتے ہیں وہ دوران خون اور اعضا میں جذب ہوجاتا ہے اور پھر پھیپھڑوں کے راستے باہر نکل جاتا ہے۔

اور ہاں انسان اوسطاً روزانہ 600 گرام آکسیجن بھی نگلتے ہیں اور یہ توند نکلنے یا کمر پھیلنے کے لیے اہم عنصر ہے۔

اگر آپ دن بھر میں 3.5 کلوگرام غذا اور پانی جسم کا حصہ بناتے ہیں جبکہ 600 گرام آکسیجن نگلتے ہیں، تو 4.1 کلو مواد کو جسم سے باہر نکالنے کی ضرورت ہوتی ہے ورنہ انسان کا وزن بڑھنے لگتا ہے۔

تو موٹاپے اور توند کو خود سے دور رکھنے کا سب سے آسان طریقہ یہ ہے کہ کم کھائیں اور جسم سے زیادہ مقدار میں خارج کریں، جس کے لیے چہل قدمی اچھا انتخاب ہے جو میٹابولک ریٹ 3 گنا بڑھا دیتی ہے

Saturday, 17 March 2018

سٹرابری کے وہ فوائد جن سے آپ ابھی تک ناواقف ہوں گے

اسلام آباد (نیوزڈیسک)سرخ رنگ کا یہ پھل دیکھنے میں جتنا خوبصورت ہے جسمانی صحت کے لیے اتنا ہی فائدہ مند بھی۔اگر آپ اسٹرابری کو پسند نہیں کرتے تو ضرور کریں، اس لیے کیونکہ یہ لذیذ اور عرق سے بھرپور ہے بلکہ یہ کسی بھی طرح سپرفوڈ سے کم نہیں۔وٹامن سی سے لے کر متعدد اینٹی آکسائیڈنٹس تک اسٹرابری متعدد طبی فوائد پہنچاتی ہے اور ان میں سے کچھ آپ کو حیران کردیں گے۔جسمانی دفاعی نظام بہتر بنائے طبی ماہرین کے مطابق اسٹرابری وٹامن سی کے حصول کا بہترین ذریعہ ہے، انسانی جسم اس وٹامن کو بنانے کی صلاحیت نہیں رکھتا اور

اسی لیے اسے غذائی شکل میں حاصل کرنا بہت اہمیت رکھتا ہے، وٹامن سی جسمانی دفاعی نظام کو مضبوط اور طاقتور کرتا ہے۔ کیلیفورنیا یونیورسٹی کی ایک تحقیق کے مطابق اگر چند ہفتوں تک اسٹرابری کا روزانہ کچھ مقدار میں استعمال کیا جائے تو اس میں موجود اینٹی آکسائیڈنٹ کی طاقت خون کا حصہ بن جاتی ہے۔ آنکھوں کی صحت کے لیے اینٹی آکسائیڈنٹس سے بھرپور اسٹرابری کا پھل موتیے کے مرض کی روک تھام میں مددگار ثابت ہوسکتا ہے، جس کے نتیجے میں بڑھاپے میں بینائی ختم ہونے کا خطرہ بھی ہوتا ہے۔ ہماری آنکھوں کو وٹامن سی درکار ہوتا ہے تاکہ سورج کی الٹرا وائلٹ شعاعوں کے اثرات سے بچا جاسکے جو قرنیے کے پروٹین کو نقصان پہنچاتی ہیں۔ وٹامن سی آنکھوں کے قرینے اور پردہ چشم کو مضبوط بنانے کا بھی کام کرتا ہے۔ کینسر کے خلاف مفید وٹامن سی ایسا جز ہے جو کینسر کی روک تھام کے لیے بھی مددگار ثابت ہوتا ہے۔ جسم کے صحت مند دفاعی نظام کی بدولت امراض سے دفاع بھی مضبوط ہوتا ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق اسٹرابری میں موجود ایک جز ellagic acid انسداد کینسر کی خصوصیات رکھتا ہے اور کینسر کی خلیات کی نشوونما کو روکتا ہے۔ جھریوں سے تحفظ اسٹرابریز میں موجود وٹامن سی کولیگن کی پروڈکشن کے لیے بھی اہمیت رکھتا ہے جو جلد کی لچک اور نرمی کو بہتر بنانے میں مدد دیتا ہے،عمر بڑھنے کے ساتھ کولیگن کی سطح میں کمی آتی ہے تاہم وٹامن سی سے بھرپور غذا کے استعمال سے جلد کو صحت مند اور جوان بنانے میں مدد ملتی ہے، وٹامن سی کے ساتھ ساتھ اسٹرابری میں ellagic acid بھی کولیگن کے خاتمے اور ورم کے ردعمل کو روکتا ہے اور یہ دونوں عوامل جھریوں کا باعث بنتے ہیں۔ خراب کولیسٹرول کے خلاف مزاحمت دنیا بھر میں امراض قلب اموات کی بڑی وجوہات میں سے یاک ہیں اور اسٹرابری میں دل کی صحت کو بہتر بنانے کی بھی خوبی ہے۔ ellagic acid اور فلیونوئڈز ایسا اینٹی آکسائیڈنٹ اثر فراہم کرتے ہیں جودل کی صحت کو بہتر بناتے ہیں، یہ خون میں خراب کولیسٹرول کے اثرات کا مقابلہ کرتے ہیں جو شریانوں میں خون گاڑھا کرنے کا باعث بنتے ہیں۔ ایک کینیڈین تحقیق کے مطابق اسٹرابری کا غذا میں استعمال امراض قلب اور ذیابیطس سے تحفظ دیتا ہے۔ ورم میں کمی اسٹرابریز میں موجود اینٹی آکسائیڈنٹس اور دیگر اجزائ جوڑوں کے ورم کا اثر کم کرنے میں بھی ممکنہ طور پر مددگار ثابت ہوسکتے ہیں۔ ہاروڈ اسکول آف پبلک ہیلتھ کی ایک تحقیق کے جو خواتین ہر ہفتے 16 یا اس سے زائد اسٹرابریز کھاتی ہیں ان میں جوڑوں کے ورم کا خطرہ 14 فیصد تک کم ہوجاتا ہے۔بلڈپریشر کو ریگولیٹ کرے اسٹرابری میں شامل پوٹاشیم بھی ایک اور صحت بخش جز ہے اور وہ نہ صرف بلڈ پریشر کو کنٹرول میں رکھنے میں مدد دیتا ہے بلکہ اس سے ہائی بلڈ پریشر کی سطح میں بھی کمی لائی جاسکتی ہے۔ بلڈ پریشر، خراب کولیسٹرول اور ورم سے تحفظ دینے کے باعث اسے دل کی صحت کے لیے بہترین پھلوں میں سے ایک بھی قرار دیا جاتا ہے۔ جسم میں فائبر بڑھائے فائبر کھانے کے ہضم ہونے کے لیے ضروری ہوتا ہے اور اسٹرابری میں قدرتی طور پر اس کی کچھ مقدار شامل ہوتی ہے۔ جسم میں فائبر کی کمی کے نتیجے میں قبض اور آنتوں کے ورم کا خطرہ ہوتا ہے جس کا سامنا عمر کی چھٹی دہائی میں موجود 50 فیصد افراد کو ہوتا ہے۔فائبر ذیابیطس ٹائپ ٹو کے خلاف بھی جدوجہد کرتا ہے کیونکہ یہ خون میں چینی کی جذب کرنے کے عمل کو سست کردیتا ہے۔ جسمانی وزن کے لیے مفید صحت مند وزن کو برقرار رکھنا ذیابیطس ٹائپ ٹو اور امراض قلب کے خلاف بہترین دفاع ثابت ہوتا ہے، اسٹرابری قدرتی طور پر کم کیلوریز والا پھل ہے، جس میں چربی نہیں ہوتی جبکہ نمکیات اور قدرتی چینی کی مقدار بھی بہت کم ہوتی ہے، جو جسمانی وزن کو معمول میں رکھنے میں مدد دیتے ہیں۔ دوران حمل مفید حاملہ خواتین کے لیے عام طور پر بی وٹامن کی ایک قسم Folate کے استعمال کا مشورہ دیا جاتا ہے اور اسٹرابریز اس کے حصول کا بہترین ذریعہ ہے۔ Folate کو حمل کے ابتدائی مراحمل میں بچے کے دماغ، کھوپڑی اور ریڑھ کی ہڈی کے لیے ضروری جز مانا جاتا ہے اور اسٹرابری کے استعمال سے مخصوص پیدائشی نقص کی روک تھام میں بھی ممکنہ طور پر مدد مل سکتی ہے۔

Monday, 12 March 2018

Why do I have a bitter taste in my mouth? By Jon Johnson

A bitter or bad taste in the mouth can be a normal reaction to eating pungent or sour foods. However, when the taste lasts for a long time or happens unexpectedly, it can be concerning.
Taste is a complex sense that can be affected by many factors, including poor dental hygiene, dry mouth, or pregnancy.
Treating a persistent bitter taste involves treating any underlying conditions, but people can manage the unpleasant taste with some simple home remedies in the meantime.
In this article, we cover 13 possible causes of a bitter taste in the mouth. We also discuss symptoms and treatments.

Signs and symptoms

A persistent altered taste in the mouth is known medically as dysgeusia. This taste is described as unpleasant and can last for a long time until the underlying cause is treated.
People with dysgeusia may experience a constant taste that they often describe as one of the following:
  • bitter
  • metallic
  • rancid or foul
  • salty
The taste can be distracting, and may even make it hard to taste other things while eating or drinking. A person may still have the taste even after brushing their teeth. They may also experience other symptoms depending on the cause.

Causes

Many of the causes of a bitter taste in the mouth are not serious. However, the symptoms can be irritating and may interfere with a person's regular diet or their enjoyment of daily life.
The following conditions can cause a bitter taste in the mouth:

Dry mouth

A dry mouth, also known as xerostomia, occurs when the mouth does not produce enough saliva. Because saliva helps reduce the bacteria in the mouth, having less saliva means that more bacteria can survive.
People with xerostomia feel a sticky, dry feeling in their mouth. This could be caused by factors such as medications, pre-existing disorders, or tobacco use. A person can also get dry mouth if they have a stuffy nose because breathing through the mouth can dry it out.
People with a persistently dry mouth should talk to their doctor for a proper diagnosis.

Dental issues

Poor dental hygiene can also cause a bitter taste in the mouth. It may also cause an increase in cavities, infections, and gum disease or gingivitis.
Many common dental issues can be avoided by regularly brushing and flossing the teeth. Some people may also find that using a tongue scraper helps to clear up some symptoms.
Using an antibacterial mouthwash in between brushing may help keep foul-tasting bacteria to a minimum.

Pregnancy

A bitter or metallic taste in the mouth is a common complaint during the first trimester of pregnancy.
The hormones in the body fluctuate during pregnancy. This variation can affect the senses, which can cause specific cravings and make some foods or smells seem disgusting.
Many people who are pregnant also notice a metallic, bitter, or tinny taste in their mouths. This can be annoying, but it usually goes away later in the pregnancy or after giving birth.

Burning mouth syndrome

Burning mouth syndrome is a condition that causes a burning sensation in the mouth. The feeling can vary, but many describe it as similar to eating spicy peppers. Alongside, some people may also experience a bitter or rancid taste in their mouth.
The symptoms of burning mouth syndrome may appear sporadically, but it can also be chronic and last for a long time.
Some people with the syndrome may have difficulty eating or drinking, while others may find that this relieves their symptoms.

Menopause

Women going through menopause may also experience a bitter taste in their mouth. This could be due to lower levels of estrogen in the body, which can lead to a secondary condition, such as burning mouth syndrome. It may also be due to a persistently dry mouth.

GERD or acid reflux

Gastroesophageal reflux disease (GERD) or acid reflux may be the source of an unwanted bitter taste in the mouth.
These conditions occur when the muscle or sphincter at the top of the stomach becomes weak and allows acid or bile to rise up into the food pipe.
GERD tends to irritate the food pipe, causing a burning sensation in the chest or abdomen. It can also bring about a foul or bitter taste in the mouth, which may persist as long as the other symptoms.

Oral thrush

A yeast infection in the mouth often causes white spots or blotches to appear on the tongue, mouth, or throat. It may also cause a bitter or unpleasant taste that may persist until the infection is treated.

Pine nut syndrome

In some people, eating pine nuts may cause a bitter or metallic taste in the mouth. This often happens 1 to 3 days after eating pine nuts. The syndrome also shows no other symptoms and goes away after a couple of weeks.

Stress and anxiety

High stress and anxiety levels can stimulate the stress response in the body, which often alters a person's sense of taste. Anxiety can cause dry mouth, which frequently results in a bitter taste.

Nerve damage

Like our other senses, taste buds are directly connected to the nerves of the brain. Damage to the nerves can cause a change in how a person experiences tastes.
Nerve damage can result from a head injury or conditions that include the following:

Medications and oral supplements

In some people, certain medicines, supplements, or medical treatments may cause a bitter taste in the mouth. This may be because the medicines taste bitter or because chemicals in them are excreted into the saliva.
A person should consult their doctor to find out if their medications could be causing a bitter taste.
Medications that may lead to a bitter taste include:
  • certain antibiotics
  • some cardiac drugs
  • vitamins that contain minerals or metals, such as copper, iron, or zinc
  • lithium drugs

Illnesses

Certain illnesses, including sinus infections or colds, can be accompanied by a bitter taste in the mouth.
During these illnesses, the body sends out inflammatory proteins to capture harmful cells. These proteins may also affect the tongue and taste buds, which could make a person experience a taste in their mouth that is more bitter than normal.

Cancer treatment

A person who is undergoing cancertreatment may experience an off taste in their mouth when eating or drinking.
Chemotherapy and radiation treatment may irritate the taste buds in some people, which may cause even simple things, such as plain toast or water, to have a bitter or unpleasant taste.

Treatment and home remedies

Treating a bitter taste in the mouth for good normally involves treating the underlying cause. A doctor can often diagnose the problem by asking about any other symptoms and medications and running tests. They can then recommend appropriate treatments.
Home remedies may help some people find temporary relief from their symptoms while looking for a permanent solution, though they may not work for everyone.
Home remedies that may help reduce a bitter taste in the mouth include:
  • regular dental care, such as brushing, flossing, and using an antibacterial mouthwash
  • chewing sugar-free gum to keep saliva moving in the mouth
  • drinking plenty of fluids throughout the day
  • avoiding risk factors for acid reflux, such as eating greasy or spicy foods, and reducing or eliminating tobacco products and alcohol
  • rinsing the mouth with a teaspoon of baking soda added to a glass of water
  • Outlook

    Experiencing a bitter taste in the mouth is fairly common, and it should not be an immediate reason to be concerned.
    Most bitter tastes are treatable, and a person may be able to manage this symptom while a doctor diagnoses the cause.
    Once the cause is found and treatment begins, the taste buds should return to normal, and the bitter taste in the mouth should disappear.

Friday, 9 March 2018

خودکلامی کس مرض کی علامت؟

آپ نے ایسے افراد تو دیکھیں ہوں گے جو اپنے آپ سے باتیں کرنے کے عادی ہوتے ہیں اور یہ جذباتی طور پر انتشار اور ڈپریشن کی نشانی ہوسکتی ہے۔

یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔

ایریزونا یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ خودکلامی کرنے کے عادی ہونا نرگسیت کی علامت کی بجائے ڈپریشن کی نشانی ہوسکتی ہے۔

مزید پڑھیں : ذہنی صحت کے لیے 10 نقصان دہ عادات

تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ اپنے آپ سے اکثر باتیں کرنا اور ذہنی الجھنوں کے درمیان تعلق موجود ہے۔

تحقیق کے مطابق جذباتی طور پر منفی اثرات مرتب ہونے سے جذباتی انتشار بڑھتا ہے جس سے ذہنی بے چینی، فکرمندی، تناﺅ اور ڈپریشن وغیرہ طاری ہوسکتے ہیں۔

محققین نے دریافت کیا کہ جو لوگ اکثر خودکلامی کرتے ہیں وہ ڈپریشن کے شکار ہوسکتے ہیں مگر دیگر ذہنی عارضے بھی انہیں لاحق ہوسکتے ہیں۔

اس تحقیق کے دوران امریکا اور جرمنی سے تعلق رکھنے والے 5 ہزار کے قریب افراد کے ڈیٹا کا تجزیہ کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں : پاکستان میں ذہنی بیماریاں اور ہماری بے حسی

نتائج سے معلوم ہوا کہ خودکلامی اور ڈپریشن کے درمیان تعلق موجود ہے اور پہلی بار اس بات پر تفصیلی روشنی ڈالی گئی ہے۔

محققین نے مزید بتایا کہ نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ خودکلامی ہوسکتا ہے کہ ڈپریشن کا تجزیہ کرنے کے لیے بہت زیادہ اچھا عنصر نہ ہو مگر یہ ذہنی مسائل کی جانب اشارہ ضرور ہوسکتا ہے اور اس حوالے سے تفصیلی تجزیے کی ضرورت ہوتی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ زندگی میں پیش آنے والی منفی واقعات ذہنی بے چینی بڑھاتے ہیں اور جب ان کے بارے میں لوگ سوچتے ہیں تو وہ اپنے آپ سے باتیں کرنے لگتے ہیں۔

What is palindromic rheumatism? By Aaron Kandola

Palindromic rheumatism is a rare form of arthritis that causes symptoms to flare up periodically and then disappear, leaving no lasting dama...